امریکی صدر باراک اوبامانے کہا ہے کہ القاعدہ اورداعش امریکی عوام کےلیےبراہ راست خطرہ ہیں،داعش کو وہ سبق سکھائیں گے جو اس سے پہلے دہشتگردوں کو سکھایا۔
اسٹیٹ آف دی یونین سے آخری خطاب میں امریکی صدر کا کہناتھا کہ اگر امریکی عزم پر شک ہے کہ انصاف کیسے ہوتا ہے تو اسامہ بن لادن سے پوچھا جائے، داعش کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے کانگریس کو فوجی مداخلت کی منظوری دینا ہوگی۔
صدر اوباما نے کہا کہ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان سمیت کئی ملکوں میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا، ہماری پہلی ترجیح امریکی عوام کوتحفظ دینااوردہشت گردوں کاخاتمہ ہے، دہشتگردوں کے نزدیک انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں، ایسے دہشتگرد بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
باراک اوباما نے یکسر مسترد کردیا کہ داعش ایک بڑے مذہب کی نمائندہ ہے،ان کا کہناتھا کہ داعش قاتل اور جنونی ہیں، انہیں تلاش
کرنا اور تباہ کرنا ہوگا،گزشتہ ایک سال میں امریکا 60 ممالک کے ساتھ اتحاد میں ہے، یہ اتحاد داعش کی مالی معاونت اور ان کے پیروکاروں کے خاتمے کے لیے ہے۔
ان کا مزید کہناتھا کہ دہشت گرد انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں زہر گول رہے ہیں، داعش کی جنگ کو تیسری عالمی جنگ قرار دینا ایک معمولی دعویٰ ہے،یہ سب داعش کی جانب سے کیا گیا پروپیگنڈا ہے،امریکا نےاپنے اتحادیوں کے ہمراہ داعش کے ٹھکانوں پر 10 ہزار سے زائد حملے کیے،ان حملوں کا مقصد داعش کی قیادت ، ان کے تربیتی کیمپس کو تباہ کرنا ہے، امریکا داعش مخالف قوتوں کو تربیت اور انہیں اسلحہ فراہم کررہا ہے،امریکا کی خارجہ پالیسی کا محور داعش کے خطرات کے گرد ہونا چاہئے۔
صدر باراک اوباما نے کہا کہ داعش کے بغیر بھی پاکستان، افغانستان، مشرق وسطیٰ، وسطی امریکا ،افریقا اور ایشا میں عدم استحکام کا خدشہ کئی دہائیوں تک رہے گا،ان میں سے بعض علاقے نئے دہشتگرد گروپس کے لیے محفوظ ٹھکانے ثابت ہوسکتے ہیں۔